3 نومبر 2025 - 20:27
سیدہ فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی سیرت امام خامنہ ای کی زبانی

فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)، علم و معرفت اور عبادت کے نمونۂ کاملہ کے طور پر، زہد، خانہ داری، جہاد، شہادت اور ایک عظیم اور معصوم انسان کی تمام خصوصیات کی مالک ہیں، ہمیں ان کے پیروکار ہونے پر فخر ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)، علم و معرفت اور عبادت کے نمونۂ کاملہ کے طور پر، زہد، خانہ داری، جہاد، شہادت اور ایک عظیم اور معصوم انسان کی تمام خصوصیات کی مالک ہیں، ہمیں ان کے پیروکار ہونے پر فخر ہے۔

ہمیں فخر ہے کہ فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو اپنا رول ماڈل بنا دیں۔ (یکم فروری 1985ع‍)

1۔ اللہ کا عشق

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

عبادت کے لحاظ سے، سیدہ فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) اس قدر اصرار کے ساتھ محراب عبادت میں کھڑی رہتی تھیں اور اللہ کی بارگاہ سے دعا کرتی تھیں اور عبادت کرتی تھیں اور گریہ و بکاء کرتی تھیں کہ آپ کے پاؤں پھول جاتے تھے؛ آپ دیکھئے کہ یہ بی بی کس قدر اللہ کی ذات کی شیدائی ہیں۔ (کتاب: حقیقت عظیم، صفحہ 55)۔

2۔ راہ حق میں شجاعت

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

بہادری اور شجاعت اور ذاتی قوت کے لحاظ سے؛ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے وصال کے بعد، فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) تَن تَنہا روانہ ہوئیں، اس لئے کہ اس حق کو ـ جو انہیں یقین تھا کہ ان کے خاوند کے لئے ہے، یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے جانشین کے لئے ہے اور اگر ان کے خاوند کے لئے بھی نہ ہوتا پھر بھی وہ یہی کوششیں کر دیتیں ـ نجات دلائیں ـ جدوجہد اور مجاہدت کی مختلف روشوں سے، انھوں نے یہ مجاہدت کی، حتی کہ جان تک کو خطرے میں ڈالا، انتھک کوشش کی اور آخرکار اسی مجاہدت پر اپنی جان قربان کر دی۔ (کتاب: حقیقت عظیم، صفحہ 55)۔

3۔ دنیا کے لوگوں کو حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کا پیغام کو جان لینا چاہئے

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کی زندگی نہ صرف ہمارے ملک کی مسلمان اور انقلابی خواتین کے لئے نمونہ ہے بلکہ اس معصوم خاتون کی زندگی دنیا کی تمام خواتین کے لئے نمونہ عمل ہو سکتی ہے۔ دنیا کے لوگوں کو حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کا پیغام، جان لینا چاہئے اور یہ انقلاب حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کی برکت سے دنیا کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔ (یکم فروری 1986ع‍)

4۔ دنیاوی زیب و زینت سے دوری

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) حسن و حسین اور زینب (علیہم السلام) جیسے بچوں کی پرورش کرتی ہیں، علی (علیہ السلام) جیسے خاوند کی نگہداشت کرتی ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) جیسے باپ کو خوش اور راضی رکھتی ہیں؛ عظیم فتوحات اور غنیمتوں کا راستہ جب کھل جاتا ہے۔ پیغمبر کی بیٹی اپنے آپ کو دنیاوی لذتوں، زیب و زینت، عیش و عشرت یا ایسی چیزوں کو ہرگز دل میں نہيں بساتیں جن کی طرف نوجوان لڑکیوں اور عورتوں کے دل راغب ہوتے ہیں۔ (16 دسمبر 1992ع‍)۔

5۔ سیدہ فاطمہ(س) کو نمونۂ عمل ہونا چاہئے

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو ہماری عظیم سماجی، انقلابی اور جہادی تحریک سمیت تمام پہلوؤں میں ایک اسوہ اور نمونہ عمل ہونا چاہئے۔ (23 جنوری 2022ع‍)

6۔ غریبوں کی مدد کرنے کا سبق

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

... ہمیں فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) کے راستے پر گامزن ہونا چاہئے۔ کیا ہم یہ نہیں کہتے کہ اس عظیم خاتون نے وہ کام کیا جس کے پر آپ، آپ کے خاوند اور بچوں کی شان میں سورہ دہر نازل ہوئی؟ غریبوں کے لیے قربانی اور بھوکا رہنے کی قیمت پر محروموں کی مدد؛ ا"وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ؛ اور اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں چاہے خود ضرورت مند ہی کیوں نہ ہوں"، ہمیں بھی یہی کام کرنے چاہئیں۔ (26 دستمبر 1991ع‍)

7۔ دعا میں دوسروں کو مقدّم رکھنا

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

امام حسن مجتبیٰ (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ میری والدہ [سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا)] جمعہ کی شب صبح کی نماز تک جاگی رہتی تھیں۔ میں نے جب بھی آپ کی آواز سنی، دیکھا کہ دوسروں کے لیے دعائیں کر رہی ہیں؛ صبح کے وقت عرض کیا: اماں! آپ نے دوسروں کے لئے دعا کی، اپنے لئے دعا نہیں کی۔" تو آپ نے فرمایا: بیٹا! "اولیت دینا؛ پہلے پڑوسی اور پھر گھر"؛ یہی سبق ہے۔ (3 فروری 2021ع‍)

8۔ اسلامی عفت اور حجاب کی پابندی

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

اسلام میں خواتین کے لیے حجاب کی پابندی کے لحاظ سے حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کا کردار یہ ہے کہ جب کوئی نابینا شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی بارگاہ میں داخل ہوتا ہے تو آپ اپنے آپ کو سنبھال لیتی ہیں اور خود کو ڈھانپ لیتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ "وہ تو نابینا ہے"، فرماتی ہیں: ہاں! لیکن میں تو [وہ نہیں دیکھ سکتا] میں تو دیکھ سکتی ہوں"، اس حد تک اسلامی عفت اور اسلامی حجاب کی پابندی، اس حد تک محتاط،اس حد تک باریک بین۔ (کتاب: عظیم حقیقت صفحہ 57)۔

9۔ حکمت اور دانائی کا نمونہ

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

مسلم خواتین کو چاہئے کہ وہ ذاتی اور سماجی زندگی میں، فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی زندگی کو زندگی میں حکمت، دانائی اور علم و معرفت کے لحاظ سے فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی زندگی کو نمونہ عمل بنائیں اور عبادت، مجاہدت کی جہتوں میں،  بڑے سماجی فیصلوں کے میدان میں، گھر کی دیکھ بھال، شوہر داری اور اولاد صالح کی پرورش میں زہرائے طاہرہ (سلام اللہ علیہا) کی پیروی کریں۔ (8 دسمبر 1993ع‍)

10۔ اچھی ماں بھی، اچھی زوجہ بھی اور سماجی سرگرمی بھی

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

اگر اسلام ماں کے کردار اور احترام یا خاندان کے اندر خواتین کے فرائض اور پابندیوں پر زور دیتا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ خواتین کو سماجی مسائل میں حصہ لینے سے منع کرتا ہے۔ عورت کو اچھی ماں بھی اور اچھی بیوی بھی ہونا چاہئے اور سماجی سرگرمیوں میں بھی کردار ادا کرنا چاہئے۔ فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) [متعدد صفات و خصوصیات کے] ایسے مجموعے کا مظہر ہیں ؛ مختلف امور و خصوصیات کا مجموعہ۔ (27 جولائی 2005ع‍)

11۔ عبودیت اور اللہ کی بندگی

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی قدر عبودیت اور اللہ کی بندگی کی بنا پر ہے۔ اگر فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) میں خدا کی بندگی نہ ہوتی تو وہ صدیقہ کبریٰ نہ ہوتیں۔ صدیق کا کیا مطلب؟ صدیق وہ ہے کہ جو وہ سوچتا ہے اور کہتا ہے، اسے عملی میدان میں کرکے دکھائے۔ (27 جولائی 2005ع‍)

12۔ انقلاب سے قبل کے مقابلے میں؛

ہمارا معاشرہ ایک فاطمی معاشرہ ہے

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

اللہ کے فضل سے، نقلاب کے بعد، فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا نام انقلاب سے پہلے کے مقابلے میں دس گنا، شاید دسوں گنا، سو گنا زیادہ دہرایا جاتا ہے، اور لیا جاتا ہے؛ یعنی یہ معاشرہ فاطمی معاشرہ ہے۔" (23 جنوری 2022ع‍)

13۔ عوام کے لئے مسائل کی تشریح

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی بیٹی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) پیغمبر اسلام کے بعد، مسلمانوں میں سب سے زیادہ قابل احترام شخصیت تھیں۔ یہ محترم شخصیت جب ضروری سمجھتی ہے تو عوامی اجتماع میں شرکت کرتی ہیں، ان کو خطبہ دیتی ہیں، ان سے گفتگو کرتی ہیں، مسائل کو اپنے نقطہ نظر سے، ان کے لئے واضح کرتی ہیں، اور اس راستے پر اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش کرتی ہیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور اسلام کا راستہ تھا۔ (کتاب: حقیقت عظیم، صفحہ 64)۔

14۔ مجاہد خواتین کے لئے نمونۂ عمل

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

زہرائے اطہر (سلام اللہ علیہا) سیاسی، سماجی اور جہادی جہتوں میں ایک ممتاز اور نمایاں شخصیت ہیں؛ یہاں تک کہ دنیا کی تمام مجاہد، انقلابی، نامور اور سیاسی خواتین آپ کی مختصر اور پُرمغز زندگی سے سبق حاصل کر سکیں؛ اس خاتون کی مختصر اور پُرمغز زندگی سے، جو انقلاب کے گھر میں پیدا ہوئیں اور اپنے بچپن کے پورے ایام ایک عظیم باپ کی آغوش میں گذارا؛ جو ایک ناقابل فراموش عالمی جدوجہد میں مصروف تھے: [رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)]۔ (کتاب: حقیقت عظیم، صفحہ 108)۔

15۔ الٰہی فرائض کی انجام دہی میں جانفشانی اور ہوشیاری

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

فاطمہ زہراء اور زینب کبریٰ (سلام اللہ علیہما) خواتین کے لئے اسلام کی رول ماڈل اور نمونہ عمل ہیں۔ اگر اس کا نمونہ عمل زینب اور فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہما) ہوں، تو پھر اس کا کام یہ ہوگا: درست فہمی، مواقعوں کو پہچاننے میں ہوشیاری، اور بہترین کاموں کا انتخاب؛ خواہ اس راہ میں اس کو قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کیوں نہ کرنا پڑے، تاکہ وہ اس عظیم فریضے کو ادا کرسکے جو خدائے بزرگ و برتر نے انسان کے کندھوں پر عائد کیا ہے۔ (13 نومبر 1991ع‍)

16۔ اسلامی فکر کی معلم اور علمبردار

اسلامی علم و معرفت، فکر اور اسلامی اسلام کی فکری گہرائی کے لحاظ سے، وہ اسلامی فکر کے علمبرداروں میں سے ایک ہیں۔ وہ اکابرِ صحابہ کے لئے استاد ہیں، معلمہ ہیں اپنے والد ـ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے شاگردوں کے لئے؛ اور وہ خود بھی اپنے والد محترم کے بہت اعلیٰ شاگرد مانی جاتی ہیں۔ (کتاب حقیقت عظیم صفحہ 64)۔

17۔ انصاف پسندی کا سبق

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا:

ہمیں فاطمہ زہرا(س) کے راستے پر گامزن رہنا چاہئے۔ کیا ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ [جسمانی] کمزوری کی حالت میں ایک حق کے حصول کے لئے مسجد میں گئیں؟ ہمیں بھی ہر قسم کے حالات میں حق کو برقرار حقدار کی طرف لوٹانے کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے؛ ہمیں بھی کسی سے نہیں ڈرنا چاہئے۔ کیا ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے وقت کے ایک بڑی برادری کے خلاف تنہا کھڑی ہو گئیں؟ (26 دستمبر 1991ع‍)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha